چسپاں

( چَسْپاں )
{ چَس + پاں }
( فارسی )

تفصیلات


چَسْپِیدَن  چَسْپاں

فارسی زبان کے مصدر 'چسپیدن' سے اسم فاعل 'چسپاں' بنا۔ جو کہ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٦٩٥ء میں "دپیک پتنگ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - ٹھیک، موزوں، چست، منطبق۔
"سہیلی اپنی ہم جولی سے ذو معنی بات کہتی ہے جو ساجن پر بھی چسپاں ہوتی ہے"      ( ١٩٨٣ء، نذر خسرو، ٢٤ )
٢ - چپکا ہوا، چسپیدہ، ملا ہوا۔
"کتاب کھولی تو ورق باہم چسپاں پائے"      ( ١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ٦٢ )
٣ - پیوستہ، متصلی۔
"سکھوں کے گردوارے سے چسپاں ایک مسجد تھی"      ( ١٩٢٢ء، دلی کی جاں کنی، ٨٤ )