اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - فرماں روائی، حکومت، اقتدار، عملداری۔
"لاہور کی شاہی قلعہ پر انگریزی راج قائم ہونے کی تاریخ ١٨٤٩ء، ہے"
( ١٩٨٥ء، پنجاب کا مقدمہ، ١٦ )
٢ - کسی مملکت کا بادشاہ، فرماں روا نیز ریاست کا والی یا نواب۔
کہاشاہ توں دین کا راج ہے توں سلطانِ عالم کا سرتاج ہے
( ١٦٣٥ء، محی الدین نامہ، ٧ )
٣ - دور دورہ، عروج، بول بالا، غلبہ۔
"ہر طرف خاموشی اور سناٹے کا راج تھا"
( ١٩٨٧ء، اور لائن کٹ گئی، ١٢ )
٤ - مملکت، سلطنت۔
ہمارا کشورِ دل بھی تو ہے تمہار راج تمہارے تحتِ حکومت سے سب ہمارا راج
( ١٨٦٦ء، ہربز، دیوان؛ ٣٨ )
٥ - ریاست جو کسی مملکت کا حصہ ہو۔
سنگم کا اب بھی منظر پہلا سا ہے دل آرا پریاگ راج میں ہے فردوس کا نظارا
( ١٩٢٩ء، مطلع انوار، ٣٠ )
٦ - تخت، مرتبے کی بلندی، اوج، عروج۔
ہیں چالیں نئی اس کی ہر دم بدم کوئی راج پر ہو کوئی ہو عدم
( ١٧٩٤ء، جنگ نامہ دو جوڑا، ١ )
٧ - جاگِیر۔
"راج کی اہم ترین خصوصیت اولاً یہ ہے کہ وہ ناقابلِ تقسیم ہوتا ہے"
( ١٩٤١ء، قانون و راجِ ہنود، د، ٧٦:١ )
٨ - نظم و نسق (امور عامہ حکومت کا)، انتظام، بندوبست۔ (پلیٹس)
"سندھ میں گونر راج کا مطالبہ کرنے والے لوگ ڈرگ مافیا کے ایجنٹ ہیں"
( ١٩٨٨ء، روزنامہ جنگ، ٢٠ مارچ، ١ )
٩ - خود مختاری، اختیار، عمل دخل۔
کیوں نہ ہو ان کو خرمنوں پہ راج تحت میں اُن کے لیے تمام اناج
( ١٧٧٥ء، مشویاتِ حسن، ١٦٥:١ )
١٠ - وہ عیش و آرام یا ٹھاٹ باٹ جو اختیار ر و حق و تصوف کے ساتھ ہو، شاہی اختیارات۔
ہے کوئی غنی تو کوئی محتاج بے گھر ہے کوئی کسی کے گھر راج
( ١٩١١ء، کلیاتِ اسماعیل، ٥ )
١١ - کوئی بڑی چیز، کسی قسم کی سب سے بڑی چیز۔ (شبد ساگر، جامع اللغات)