رازق

( رازِق )
{ را + زِِق }
( عربی )

تفصیلات


رِزْق  رازِق

عربی زبان سے ثلاثی مجرد کے باب سے اسم فاعل ہے۔ اردو میں اپنے اصل مفہوم کے ساتھ داخل ہوا۔ سب سے پہلے ١٦٧٨ء میں "کلیاتِ غواصی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع   : رازِقِین [را + زِقِین]
١ - روزی دینے والا، پروردگار۔
 رازق سب کا وہی خدا ہے گم کردہ رہوں کا رہنما ہے      ( ١٩٢٨ء، تنظیم الحیات، ٢٤ )
  • پروردگار
  • بخشِندہ
  • رب
  • فیاض
  • جوّاد