فعل متعدی
١ - تعرض کرنا، مزاحمت کرنا، روکنا۔
"سوارنے اسے ٹوکا اور پوچھا کہ کہاں جاتے ہو۔"
( ١٩٣٥ء، عبرت نامۂ اندلس، ٣٦ )
٢ - اعتراض کرنا، نکتہ چینی کرنا۔
"ایک بڑھیا نے فاروق اعظم کو سر منبر ٹوک دیا تھا۔"
( ١٩١٢ء، مقالات شبلی، ١٥٦:٨ )
٣ - غلطی بتانا۔
"جہاں طالب علم نے غلطی کی فوراً ٹوکا۔"
( ١٩٢٨ء، باقر علی، کانا بانی، ١٥ )
٤ - کسی کو جاتے وقت پیچھے سے آواز دینا، آنے جانے والوں سے پوچھنا۔
"دو ایک اکّہ والوں نے انہیں بھی ٹوکا، "منشی صاحب ادھر آئیے، حضرت گنج چلیے گا?"
( ١٩٠٠ء، شریف زادہ، ١٢ )
٥ - ایک حریف کا دوسرے حریف کو مقابلے کی دعوت دینا، للکارنا۔
"قد و قامت مختصر ہے، کشتی میں مار لوں گا یہ سوچ کہ ٹوکتا ہوا بڑھا۔"
( ١٩٠١ء، قمر، طلسم ہوشربا، ٨:٧ )
٦ - موازنہ یا مقابلہ کا موضوع بنانا، مقابلے پر لانا۔
"دنیا بھر میں ایسی کسی عمارت کو بھی روضۂ ممتاز محل کے مقابلے کے لیے ٹوک سکتے ہیں۔"
( ١٩٣٢ء، اسلامی فن تعمیر، ١٧٠ )
٧ - متنبہ کرنا، سرزنش کرنا۔
"اس خاموشی پر ان کو قرآن نے بار بار ٹوکا۔"
( ١٩٣٢ء، سیرۃ النبی، ٢٤١:٤ )
٨ - نظر لگانا، ٹوک لگانا۔
چشم بد دور نہ ٹوکو مرا رونا کوئی شاخ دل اپنی تو آنسو سے ہری رہتی ہے
( ١٨١٨ء، اظفری، دیوان، ٦٥ )
٩ - رشک کرنا، حسد کرنا۔ (جامع اللغات)