تقدیر شکن

( تَقْدِیر شِکَن )
{ تَقْ + دِیر + شِکَن }

تفصیلات


عربی زبان کے لفظ 'تقدیر' کے ساتھ فارسی زبان سے 'شکستن' مصدر سے فعل امر 'شکستن'بطور فاعل لگایا گیا ہے۔ اردو میں ١٨٨٤ء کو "تذکرۂ غوثیہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - تقدیر کو توڑنے والا، قسمت کو بدلنے والا۔
"انہوں نے جواب دیا، سنو صاحب ہم تقدیر شکن نہیں ہیں یہ تو جو کچھ ہو رہا ہے مٹ نہیں سکتا"      ( ١٨٨٤ء، تذکرۂ غوثیہ، ٢٨٨ )