تقدیر پرست

( تَقْدِیر پَرَسْت )
{ تَق + دِیر + پَرَسْت }

تفصیلات


عربی زبان سے اسم مشتق 'تَقْدِیر' کے ساتھ فارسی کے مصدر 'پرستیدن' سے فعل امر ہے جو کہ اردو میں بطور اسم فاعل کے مستعمل ہے۔ اردو میں ١٩٠٧ء کو "کرزن نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - تقدیر کو ماننے والا، یہ یقین رکھنے والا کہ ہر بات مقدر کے مطابق ہوتی ہے۔
"رعایا تو پہلے سے تقدیر پرست تھی اس نے اپنا اثر گورنمنٹ پر بھی کیا"      ( ١٩٠٧ء، کرزن نامہ، ٢٢ )