تقسیم دار

( تَقْسِیم دار )
{ تَق + سِیم + دار }

تفصیلات


عربی زبان سے اسم مشتق 'تقسیم' کے ساتھ 'داشتن' مصدر سے فعل امر 'دار' بطور لاحقۂ فاعل لگایا گیا ہے۔ اردو میں ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - حصّے دار، شریک۔
"جس گھر میں سوکن آئی وہ گھر خراب، سوکن آدیکھی سیج کی تقسیم دار یو جھلی کوں سو سے توبہ استغفار"      ( ١٦٣٥ء، سب رس، ٢٣٤ )