چشم و چراغ

( چَشْم و چَراغ )
{ چَش + مو (و مجہول) + چَراغ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ 'چشم' کے بعد 'و' حرف عطف لگایا اور فارسی ہی سے ماخوذ 'چراغ' ساتھ ملانے سے 'چشم و چراغ' مرکب عطفی بنا۔ ١٧٠٧ء میں "کلیات ولی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - [ مجازا ]  آنکھوں کا نور؛ بہت زیادہ عزیز۔
"مجھے اس سے واسطہ نہیں کہ وہ کس خاندان عالی کے چشم و چراغ تھے۔"      ( ١٩٤٧ء، فرحت، مضامین، ٧٢:٣ )