چقندر

( چُقَنْدَر )
{ چُقَن + دَر }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ لفظ'چقندر' اردو میں اپنے اصل معنی اور اصل حالت میں مستعمل ہے۔ ١٤٣٣ء کو "بحرالفضائل (مقالات شیرانی)" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : چُقَنْدَروں [چُقَن + دَروں (و مجہول)]
١ - شلجم کی قسم میں سے سرخ رنگ کی ایک ترکاری اس سے شکر بھی بنائی جاتی ہے۔
 عارض سبز و لب سرخ کا ہے عشق مجھے یاں چقندر بھی ہے قسمت میں انناس بھی ہے      ( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٢٧٣ )