چشمک بازی

( چَشْمَک بازی )
{ چَش + مَک + با + زی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان کے لفظ 'چشم' کے ساتھ 'ک' بطور لاحقۂ تصغیر و کیفیت لگانے سے 'چشمک' بنا اور فارسی مصدر 'بازیدن' سے فعل امر 'باز' بنا۔ اردو میں بطور لاحقۂ فاعل 'باز' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے 'بازی' بنا۔ ١٨٣٦ء کو "ریاض البحر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - آنکھوں کے اشارے، نظر بازی، کنکھیوں سے دیکھنے کا عمل؛ آنکھ سے اشارہ یا طنز کرنے کی عادت۔
 سب کے آگے نہ رہے مجھ سے یہ چشمک بازی تاڑے گا کوئی عیار یہ چتون یہ نظر      ( ١٨٣٦ء، ریاض البحر، ٩٧ )