پیر کی خاک

( پَیر کی خاک )
{ پَیر (ی لین) + کی + خاک }

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اسم 'پیر' بطور مضاف الیہ کے ساتھ حرف اضافت 'کی' ملا کر فارسی اسم 'خاک' بطور مضاف ملنے سے مرکب اضافی بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٩١ء کو "قصہ حاجی بابا اصفہانی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - [ مجازا ]  نہایت حقیر شئے، بہت ادنٰی درجے کی چیز۔
"نیا خاوند جو اسے ملا اس کو وہ اپنے پیر کی خاک سے بھی کم درجے کا خیال کرتی ہے۔"      ( ١٨٩١ء، حاجی بابا اصفہانی، ١٣٨ )