پیر کی جوتی

( پَیر کی جُوتی )
{ پَیر (ی لین) + کی + جُو + تی }

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اسم 'پیر' بطور مضاف الیہ کے ساتھ حرفِ اضافت 'کا' ملا کر ہندی اسم 'جوتی' بطور مضاف ملنے سے مرکب اضافی بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٩٣٥ء کو "دودھ کی قیمت" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - [ مجازا ]  نہایت حقیر، نہایت ذلیل، ادنٰی درجے کا۔
"آپ نے مجھے ترک کر دینے کا فیصلہ کرلیا ہے، جیسی آپ کی مرض، مردوں کے لیے بیوی پیر کی جوتی ہو، عورت کے لیے مرد دیوتا ہے"      ( ١٩٣٥ء، دودھ کی قیمت، ٣٢ )