ٹونٹی

( ٹونْٹی )
{ ٹوں (واؤ مجہول) + ٹی }
( سنسکرت )

تفصیلات


تروٹ+کا  ٹونْٹی

سنسکرت کے اصل لفظ 'تروٹ + کا' سے ماخوذ اردو میں 'ٹونْٹی' میں مستعمل ہے اردو میں اصل معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے ١٨٦٦ء میں "تہذیب الایمان" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : ٹونْٹِیاں [ٹوں (واؤ مجہول) + ٹِیاں]
جمع غیر ندائی   : ٹونْٹِیوں [ٹوں (واؤ مجہول) + ٹِیوں (واؤ مجہول)]
١ - لوٹے یا بدھنے وغیرہ کی نلی جس میں سے پانی نکلتا ہے۔
"کہیں ٹونٹی ندارد اور ڈھکنا غائب"      ( ١٩٢١ء، گاڑھے خاں کا دُکھڑا، ٣ )
٢ - پتلی دھار۔
"اور دست کی ٹونٹی جو پاؤں پر بٹھاتے بٹھاتے چلی ہے تو زرد زرد دست کالی کالی کیچڑ پر"      ( ١٩٢٣ء، اہل محلہ اور نااہل پڑوسی، ١٣ )
٣ - کلی میں نے یاسٹک لگانے کا منہ۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 97:7)
  • a spout