ٹہلنا

( ٹَہَلْنا )
{ ٹَہَل (فتحہ ٹ مجہول) + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


ترکھر  ٹہل  ٹَہَلْنا

سنسکرت کے اصل لفظ 'ترکھر' سے ماخوذ اردو زبان میں مستعمل اسم 'ٹہل' کے ساتھ اردو لاحقۂ مصدر 'نا' لگنے سے 'ٹہلنا' بنا اردو میں بطور مصدر مستعمل ہے ١٨٦١ء میں "الف لیلہ نو منظوم" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - آہستہ آہستہ چلنا پھرنا، مٹرگشت کرنا۔
"استنجا کرتے ہوئے ٹہلتے اور کھلے بازاروں میں چکر لگاتے پھرتے ہیں"    ( ١٩٠٦ء، الحقوق والفرائض، ١١٩:١ )
٢ - سیر کرنا، ہوا کھانا، تفریح کے لیے پھرنا۔
"ان ساحلوں پر ٹہلا، ان موڑوں پر ٹھٹکا"    ( ١٩٣٣ء، سیف و سبو، ١٤ )
٣ - علیحدہ ہونا، جدا ہونا، چلا جانا۔
"میرے ہاں ایسی لڑکیوں کا کام نہیں، تم اپنے میاں کو لو اور میرے ہاں سے ٹہلو"      ( ١٩٣٣ء، خدائی راج، ٩ )
٤ - مرنا، انتقال کرنا۔ (نوراللغات؛ پلیٹس)
  • to walk to and fro
  • or up and down;  to take a walk
  • to rove
  • ramble
  • saunter;  to move off or away
  • to be off;  to depart this life
  • to die