لہرا

( لَہْرا )
{ لَہ (فتحہ مجہول) + را }
( سنسکرت )

تفصیلات


اسم کیفیت
١ - لہراتی ہوئی آواز، لے، سروں کا سہانا اتار چڑھاؤ، (خصوصاً) سارنگی یا پہن وغیرہ کی آواز، کوفت، کلفت۔
١ - لَہْر اُڑانا
(موسیقی) تانیں لینا، سریلی آواز سے گانا۔"ایک لڑکا نہایت حسین . ڈفلی ہاتھ میں اس کو بجا کر تانیں مار رہا ہے اس طرح کے لہرے اڑا رہا ہے کہ ابر آسمان پر آ گیا ہے۔"      ( ١٩٠٠ء، طلسم خیال سکندری، ٥٥٣:٢ )
خوب مارنا پیٹنا، تڑاتڑ جوتیاں لگانا۔ (نوراللغات؛ علمی اردو لغت)
٢ - لَہْرا لَگانا
اکسانا، آمادہ کرنا۔ یہی ہر گھڑی پھر تو چاہیں گی آنکھیں دکھا کر جھلک کیوں لگاتے ہو لہرا      ( ١٩٣٨ء، سریلی بانسری، ١١ )
سریلی آواز سے پکارنا، لہک کر بولنا، آواز لگانا۔"تیسری نے لہرا لگایا . سادے سودے کس کام کے مصالحہ بھی ان پر ٹکے جو ذرا جھم جھم ہووے۔"      ( ١٩١١ء، قصہ مہر افروز، ٨ )
٣ - لہرا (ہونا | ہو جانا)
شوق پیدا ہونا۔"سرودھنتی سارنگی رباب کو مٹا دیتی ہے سننے کا لہرا ہو جاتا ہے۔"      ( ١٨٦١ء، فسانۂ عبرت، ٨٤ )