چلچلانا

( چِلْچِلانا )
{ چِل + چِلا + نا }
( اردو )

تفصیلات


چلچل  چِلْچِلانا

اردو زبان کے لفظ'چل چل' (چیل کی آواز) کے ساتھ 'انا' بطور لاحقۂ مصدر لگانے سے 'چلچلانا' بنا۔ اردو میں بطور فعل مستعمل ہے۔ ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - چیل کا بولنا۔
"دوپہر بھر چیلوں کا چلچلانا اور ٹریموں کی گھڑگھڑاہٹ دل خراش معلوم ہوتی تھی۔"      ( ١٩٦٣ء، دلی کی شام، ٤١ )
٢ - شور و غوغا کرنا، چیخنا، چیخ پکار کرنا۔
"اس نے بڑی ذلیل باتیں کی ہوں گی وہ چلچلا کر بولیں۔"      ( ١٩٥٨ء، ہمیں چراغ ہمیں پروانے، ٥٢٣ )
٣ - مضطرب ہونا، گھبرانا، بے چین ہونا، تڑپنا۔
 نو مہینے بعد جب وہ گل کھلا نیم شب کو جاگ اٹھی زن چلچلا      ( ١٧٧٤ء، طبقات الشعراء شوق (سجاد)، ٣٧٦ )
٤ - بہت گرم ہونا (کیونکہ چیل سخت دھوپ کی تپش سے بے چین ہو کر چیختی ہے)۔ (ماخوذ : پلیٹس)