چلو

( چُلُّو )
{ چُل + لُو }
( سنسکرت )

تفصیلات


چُلُّکہ  چُلُّو

سنسکرت زبان کے لفظ'چلکہ' سے ماخوذ اردو میں 'چلو' بنا اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٤٣ء کو "دیوان رند" میں مستعمل ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : چُلُّوؤں [چُل + لُو + اوں (و مجہول)]
١ - ہاتھ کی انگلیوں کو ملا کر ہتھیلی کی مدد سے گڑھا سا بنا لینا جس میں کوئی رقیق چیز آ سکے۔"
"آنحضرتۖ وضو کر رہے تھے وضو کا پانی جو دست مبارک سے گرتا فدائی برکت کے خیال سے اس کو چلو میں لے لے کر بدن میں مل لیتے۔"      ( ١٩١٤ء، سیرۃ النبی، ٣٣٨:٢ )
٢ - چلو بھر وزن یا مقدار؛ تھوڑا سا۔
 چلو بھر میں متوالی دوہی گھونٹ میں خالی یہ بھری جوانی کیا جذبۂ لبالب کیا      ( ١٨٥٧ء، یاس یگانہ، گنجینہ، ١٣ )
  • بُکْ
  • اُنْجَل