چمٹانا

( چِمْٹانا )
{ چِم + ٹا + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


چپٹ  چِمْٹ  چِمْٹانا

سنسکرت زبان کے لفظ 'چپٹ' سے ماخوذ اردو میں 'چمٹ' بنا اور 'چمٹ' کے ساتھ 'نا' لاحقۂ مصدر لگانے سے پہلے الف لگا کر 'چمٹانا' بنا۔ اردو میں بطور فعل مستعمل ہے۔ ١٩٠١ء کو "راقم، عقد ثریا" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - لپٹانا، چپٹانا، گلے لگانا۔
"یہ بھی ایک طرح کی بیٹھک ہے کہ آدمی دونوں سرین پر بیٹھتا اور رانوں کو پیٹ سے چمٹا لیتا ہے"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق والفرائض، ١٧٥:٣ )
٢ - چڑھانا، لگانا، چسپاں کرنا، چپکانا۔
"نان پاؤ کا گودا نکال کر . ان ٹکیوں پر چمٹاؤ"      ( ١٩٠٦ء، نعمت خانہ، ١٠٥ )
٣ - پیچھے لگانا۔
"باندی کو منہ نہ لگاؤ میرے پیچھے نہ چمٹاؤ"      ( ١٩٠١ء، راقم، عقد ثریا، ٣٤ )