موت اسود

( مَوتِ اَسْوَد )
{ مَو (و لین) + تے + اَس + وَد }
( عربی )

تفصیلات


اسم کیفیت
١ - 1۔(تصوف) تحمل اور برداشت کرنا، ایذائے خلق پر کیونکہ جب سالک ایذائے خلق سے اپنے نفس میں کوئی خرج نہیں پاتا ہے اور نفس اس ایذا سے متالم نہیں ہوتا بلکہ لذت پاتا ہے کیونکہ وہ اسکو اپنے محبوب کی جانب سے دیکھتا ہے تو وہ موت اسود سے مر جاتا ہے( مصباح التعرف)۔2۔ طاعون کا مرض جو چودھویں صدی میں وبا بن کر یورپ میں پھوٹ پڑا تھا اور جس سے پورے جسم پر داغ پڑ جاتے تھے، طاعونِ اعظم۔