پیراک

( پَیراک )
{ پَے (ی لین) + راک }
( ہندی )

تفصیلات


پیراک  پَیراک

ہندی سے اردو میں داخل ہوا اور اپنے اصل معنی میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٥١ء کو "نوادرالالفاظ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - تیرنے والا، تیراک، شناور۔
 پیراک وہی بحر محبت کے ہیں اے شاد ڈوبے تو کسی حال ابھرتے ہی نہیں ہیں      ( ١٩٢٧ء، شادعظیم آبادی، میخانۂ الہام، ٢٠٠ )
  • تیراک
  • تارُو
  • swimmer