چکنا چپڑا

( چِکْنا چُپْڑا )
{ چِک + نا + چُپ + ڑا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ لفظ 'چکنا' کے ساتھ 'چپڑنا' مصدر سے حالیہ تمام 'چپڑا' بطور اسم صفت لگانے سے اردو میں 'چکنا چُپڑا' بنا۔ ١٨٥٥ء کو "بھگت مال" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - چِکْنا۔     
"نوالے بھی نرم گرم چکنے چپڑے دانتوں پر چڑھے اور معدے میں اڑے۔"     رجوع کریں:   ( ١٩١٥ء، سی پارۂ دل، ٢١٤:١ )
٢ - تندرست، صحت مند۔
"اس کے چکنے چپڑے چہرے میں . ایسا سحر تھا . کہ مجھے اپنا غلام بنائے بغیر نہ چھوڑا۔"      ( ١٩١٥ء، سجاد حسین، کائنات، ٤٦ )
٣ - خوشامدانہ؛ دل خوش کن، دلفریب۔
"اخباروں میں چکنے چپڑے بیانات دے دیتا ہے۔"      ( ١٩٦٢ء، معصومہ، ٢٤٠ )
٤ - خوش پوش، خوش لباس، بنا ٹھنا، صاف ستھرا۔ (فرہنگ آصفیہ؛ نوراللغات)
٥ - چرب زبان، میٹھا بولنے والا، پر مذاق؛ مسخرہ؛ صاف ستھرا، چمکدار۔ (جامع اللغات؛ پلیٹس)