چکھانا

( چَکھانا )
{ چَکھا + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


چش  چَکْھنا  چَکھانا

سنسکرت زبان کے لفظ'چش' سے ماخوذ مصدر 'چکھنا' سے فعل متعدی 'چکھانا' بنا۔ ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - ذائقہ کے لیے تھوڑا سا کھلانا، لذت، دلانا؛ مزا معلوم کرنے کے لیے ذرا سا کھلانا۔
 حسرت ہے تو چکھا دے محبت کی چاشنی برسوں سے اس ہوس میں کھلا ہے دہان دل      ( ١٨٩٦ء، دیوان شرف، ١٤٤ )
٢ - کھلانا، پلانا، نوش کرانا؛ تجربہ سے گزارنا، واقف کرنا۔
 کچھ چکھانے کو اس کے مال تو ہو نہ ہو سالن چنے کی دال تو ہو      ( ١٨٨٩ء، دیوان عنایت و سفلی، ٦٦ )