چکھنا

( چَکْھنا )
{ چَکھ + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


چش  چَکْھنا

سنسکرت زبان کے لفظ'چش' سے ماخوذ اردو میں بطور فعل 'چکھنا' مستعمل ہے۔ ١٦٤٠ء کو "کشف الوجود (قدیم اردو)" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - کسی چیز کو زبان پر رکھنا، چاشنی دیکھنا، چکھنے کا عمل، ذائقہ لینا۔
"چکھنے کے لیے زبان چھونے کے لیے جلد بدن۔"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ١٠٣:١ )
٢ - کھانا، پینا، نوش کرنا۔
"اگر تم بھوکے ہو تو ہمارا خیال نہ رکھو مزے سے چکھو۔"      ( ١٨٩٢ء، خدائی فوجدار، ٤٧:١ )
٣ - لذت اٹھانا، مزہ لینا۔
 کہاں کا زہد کیسا اتقا عہد جوانی میں اگر سمجھو تو آؤ تم بھی چکھو ہم بھی پیتے ہیں      ( ١٩٨٣ء، منشور واحدی، سلک شبنم، ٤٨ )
٤ - [ کنایۃ ]  مرغ کے انڈے کو دانتوں پر اس غرض سے مارنا کہ انڈے کی مضبوطی کا حال معلوم ہو۔ (نوراللغات)