پیڑا

( پیڑا )
{ پے + ڑا }
( سنسکرت )

تفصیلات


پنڈکہ  پیڑا

سنسکرت میں اسم 'پنڈکہ' سے ماخوذ 'پیڑا' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے سب سے پہلے ١٨١٠ء کو "اخوان الصفا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : پیڑے [پے + ڑے]
جمع   : پیڑے [پے + ڑے]
جمع غیر ندائی   : پیڑوں [پے + ڑوں (و مجہول)]
١ - روٹی بنانے کو گندھے ہوئے آٹے کی لوئی یا گنبدی گول بنائی ہوئی لگدی ( جو روٹی بنانے کے وقت توڑ توڑ کر خشکی میں رکھی جاتی ہے۔
"دوپیڑے میں نے چھپائے ہیں، خشکی نہ اڑانا، ہلکا پھلکا پکانا"      ( ١٨٩٢ء، طلسم ہوشربا، ٥٨١:٢ )
٢ - کھوئے اور شکر کے امتزاج سے بنی ہوئی ٹکیا کی شکل کی مٹھائی۔
"ان میں پاو بھر کھوے کا پیڑا، اوپر سے ایک ریشمی رومال بندھا تھا"      ( ١٩٦٢ء، ساقی، کراچی، جولائی، ٤١ )