تلخ و ترش

( تَلْخ و تُرْش )
{ تَل + خو (و مجہول) + تُرْش }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے مرکب عطفی ہے۔ فارسی زبان کے لفظ 'تلخ' اور 'ترش' کے درمیان 'و' بطور حرف عطف استعمال کی گئی ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٩٢٠ء کو"روح ادب" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - بے حد ناگوار، برابھلا، سخت و سست۔
"اس کے طرز عمل پر خوب تلخ و ترش لعنت ملامت کی۔"      ( ١٩٤٥ء، جدید قانون بین الممالک کا آغاز، ٥٨٦ )
٢ - بے مزہ، کڑوا، کسیلا۔
"قسم اس شیرینی کی جو عروس کے چہرے پر اترتی ہے کہ یہ دنیا بے حد تلخ و ترش ہے۔"      ( ١٩٢٠ء، روح ادب، ١٤٥ )
٣ - [ کنایۃ ]  دنیا کی محنت و مشقت۔ (نوراللغات)
  • sour and bitter