ربا

( رِبا )
{ رِبا }
( عربی )

تفصیلات


ربو  رِبا

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشق ہے اردو میں اپنے اصل مفہوم کے ساتھ بطور اسم مستعمل ہے سب سے پہلے ١٨٩٩ء میں "حیات جاوید" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - ربٰو، رِبٰی، وہ رقم جو اصل پر زائد وصول کی جائے۔
"نظامِ سرمایہ داری کے اصولِ رِبا کو حلال قرار دے کر ابن الوقتی کا چلن اختیار کیا گیا"      ( ١٩٨٥ء، نقد حرف، ١٨٤ )
٢ - [ فقہ ]  اصل سے زائد وہ رقم جو کسی بھی صورت میں وصول کی جائے۔
"رِبا الفضل اس زیادتی کو کہتے ہیں جو ایک ہی جنس کی دو چیزوں کی دست بدست لین دین میں ہو"      ( ١٩٦١ء، سود، ١٤٩ )
  • سُوْد
  • بِیاج
  • اِضَافَہ
  • بَڑھوتری
  • اَفزائِشْ
  • اَفزُونی
  • interest