راہ داری

( راہ داری )
{ راہ + دا + ری }
( فارسی )

تفصیلات


راہ کے ساتھ دار (داشتن مصدر سے) بطور لاحقہ فاعلی لگا کر اسم فاعل راہ دار بنایا گیا۔ اور راہ دار کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ نسبتی لگا کر مرکب بنایا گیا ہے اردو میں سب سے پہلے ١٨٧٣ء میں "اخبار مفید عام" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - راستے سے گذرنے کا حق یا آنے جانے کا عمل، سفر۔
"ابتدائی مرحلے میں راہ داری کے لیے پروانے (پاس) جاری نہیں کئے جائیں گے"      ( ١٩٧٧ء، میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا، ٢٢٧ )
٢ - محصول، چُنگی، چالان، ٹیکس۔
"بیرم خاں . نے . تمغہ جات، راہداریاں اسلامی اور نذرانے تمام ممالک مقبوضہ کے معاف کر دینے کے احکامات صادر کئے"      ( ١٩٧٩ء، تاریخ پشتون (ترجمہ)، ٣٠٥ )
٣ - کسی مکان کے دروازے اور اصل مکان کے درمیان کا پتلا راستہ، ڈیوڑھی، گیلری۔
"راہداری کے ساتھ ایک چھوٹی دیوار سے وہاں سے پھلانگتا تھا۔"      ( ١٩٨٦ء، سہ حدہ، ٨٩ )
٤ - راستہ، ذریعہ آمدو رفت، گزرگاہ۔
"سمندر کم و بیش دنیاوی دولت کے لیے ایک اہم اور بنیادی ذریعہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ یعنی ایک طرف تو تجارت کے لیے بہترین راہ داری اور دوسری طرف سمندری تہ سے غذا، توانائی اور معدنیات کے ذخائر کا منبع ثابت ہوتا ہے"      ( ١٩٧٣ء، جدید سائنس، دسمبر، ٤٧ )
٥ - سفر خرچ، آمدو رفت کا صرف۔
"جس قدر رقم حقیقی کرایہ ریل، کشتی یا دوسرے خرچ راہ داری کی بابت صرف ہوئی ہو وہ اس کے پانے کا مستحق ہو گا"      ( ١٩٠١ء، ارکانِ اربعہ، ١٢٩ )
٦ - پاسپورٹ، اجازت نامہ۔
"ہمارے ایجنٹ . کا بل سے افغان راہداری (پاسپورٹ) لے کر بے خوف و خطر ہندوستان آتے جاتے تھے"      ( ١٩٥١ء، مشاہدات کا بل و یاغستان، ٦٩ )
  • tolls
  • duties