حمید

( حَمِید )
{ حَمِید }
( عربی )

تفصیلات


حمد  حَمِید

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٨٦٦ء کو"گلدستۂ امامت" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : حَمِیدَہ [حَمی + دَہ]
١ - ممدوح، ستودہ، پسندیدہ۔
 وہ رابعہ سلطان کہ ہے ارض سے جس کا تا چرخ بریں غلغلۂ خلق حمید آج    ( ١٩٢٢ء، زاہدہ خاتون، فردوس تخیل، ٣٢١ )
٢ - نیک، مبارک۔
"سبحان اللہ وہ کیا زمانہ سعید اور وقت حمید تھا۔"    ( ١٨٤٦ء، تذکرہ اہل دہلی، ٨٨ )
٣ - خدا کا ایک صفاتی نام۔
 تہیں ہے وکیل ہور تو نہیں شہید تہیں ہے معید ہور تو نہیں حمید      ( ١٦٠٩ء، قطب مشتری، ٢ )
٤ - [ عروض ]  ایک بحر کا نام۔ (دائرہ)
"اگر جز و پنجم سے شروع کرو تو ایک بار، لاتن فاع، لاتن مفا، عیلن فاع، برابر مفعولات۔ مستغلعن۔ مفعولات کے ہو گا اور یہی بحرحمید ہے۔"      ( ١٨٧١ء، قواعدالعروض، ٣٨ )
  • praised
  • commended
  • approved;  praise-worthy
  • laudable
  • commendable
  • approvable