حملہ آور

( حَمْلَہ آوَر )
{ حَم + لَہ + آ + وَر }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'حملہ' کے ساتھ فارسی مصدر 'آوردن' سے صیغۂ امر 'آور' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب 'حملہ آور' بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩١٢ء کو "شہید مغرب" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - چڑھائی کرنے والا، دھاوا بولنے والا، وار کرنے والا۔
"گاما مولوی کے اس جواب سے مشتعل ہو کر چاقو سے حملہ آور ہوا چاہتا تھا۔"      ( ١٩٧٧ء، ابراہیم جلیس، الٹی قبر، ١٣٨ )
  • حَمْلَہ کرنا
  • & N- charging
  • attacking;  an assailant