حلیم

( حَلِیم )
{ حَلِیم }
( عربی )

تفصیلات


حلم  حَلِیم

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٨٣٨ء کو"بستان حکمت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - ایک کھانا جو گیہوں، چنے کی دال، گوشت، گرم مسالہ اور ادرک وغیرہ ڈال کر پکایا جاتا ہے، کھچڑا۔
"محرم میں نفاست صاحب کے ہاں ایک دن حلیم ضرور کھائی جاتی تھی۔"      ( ١٩٦٥ء، بزم خوش نفساں، ١٨٨ )
٢ - ایک پودے کا نام جو مسالے کے طور پر استعمال ہوتا ہے، چنسر۔
"پانی میں حلیم کے بونے کی ترکیب یوں ہے۔"      ( ١٩٤٥ء، دولت بند، ١٣٢ )
٣ - موٹا جانور۔ (جامع اللغات)
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : حَلِیمَہ [حَلی + مَہ]
جمع غیر ندائی   : حَلِیموں [حَلی + موں (واؤ مجہول)]
١ - بردبار، متحمل مزاج، نرم دل۔
"میزبان . بے حد شریف، نہایت متواضع اور حلیم شخصیت کے تھے۔"      ( ١٩٨٣ء، سفرمینا، ١٢٩ )
٢ - خدا کا ایک صفاتی نام۔
"بروز قیامت اہل بہشت حضرت حق سبحانہ کو سب ناموں سے یاد کریں گے مگر غفور و رحیم و ثواب و حلیم نہ کہیں گے۔"      ( ١٨٤٥ء، احوال انبیاء، ٤٤٠:١ )