پیشاب

( پیشاب )
{ پیشاب (ی مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


پیشاب  پیشاب

فارسی سے اردو میں اصل صورت اور مفہوم کے ساتھ داخل ہوا۔ بطور اسم مستعمل ہے اور سب سے پہلے ١٤٢١ء کو "شکار نامہ بحوالہ و شہباز، سکھر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - موت، بول، قارورہ۔
"مرشد جس وقت موتنے کو جاویں تو ان سے عرض کرنا وہ تھوڑا سا پیشاب مجھے دے دیں گے"      ( ١٩٣١ء، رسوا، خورشید بہو، ٩٣ )
٢ - [ مجازا ]  نطفہ، صلب۔
"میں اپنے باپ کے پیشاب سے نہیں اگر اس بدتمیزی کا مزا تمہیں نہ چکھا دوں"      ( ١٩٥٨ء، مہذب اللغات )
  • بَول
  • شاشَہ
  • urine
  • piss