پیشتر

( پیشتَر )
{ پیش (ی مجہول) + تَر }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی میں متعلق فعل 'پیش' کے ساتھ لاحقہ تفعیل 'تر' ملنے سے 'پیشتر' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٨٠٥ء کو "دیوانِ بیخۃ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف زمان
١ - سابق میں، ماضی میں، پہلے، بہت پہلے۔
"بعض روایتوں میں ہے کہ نبوت سے تقریباً ایک سال پیشتر پیدا ہوئیں"      ( ١٩١٤ء، سیرۃ النبیۖ، ٤٢٥:٢ )
٢ - آئندہ، آنے والے عہد میں۔
 نہ ماضی کا گِلہ نہ مستقبل کی کوئی خواہش ہوا تو کیا ہوا اور پیشتر ہو گا تو کیا ہو گا      ( ١٨٠٥ء، دیوانِ بیختہ، ٢٩ )
٣ - (جس جگہ کوئی موجود ہو اس سے) آگے، پہلے۔
 دیدۂ مشتاق کا شوقِ نظارہ دیکھنا چاہتا ہے میں نکل جاؤں نظر سے پیشتر      ( ١٨٤٩ء، کلیاتِ ظفر،٣٩:٢ )