پیش رفت

( پیش رَفْت )
{ پیش (ی مجہول) + رَفْت }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے ماخوذ متعلق فعل 'پیش' کے ساتھ 'رفتن' مصدر سے صیغہ ماضی مطلق واحد غائب 'رفت' ملنے سے مرکب توصیفی بنا۔ اردو میں بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے سب سے پہلے ١٨٢٤ء کو "سیر عشرت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر، مؤنث - واحد )
١ - [ اسم مذکر ]  قابو، بس، چارۂ کار۔
"اس جوان نے دیکھا سوائے راستی کے اب تو پیش رفت نہیں"      ( ١٨٢٤ء، سیر عشرت، ٣١ )
٢ - [ اسم مؤنث ]  آگے بڑھنا، ترقی کرنا۔
"کبھی ایسا ہوتا ہے کہ قانون میں ایک ایسی ترقی یا پیش رفت جو تنہا اپنی جگہ بڑی مناسب پسندیدہ ہو . بالکل ہی نہیں ہوتی ہے۔"      ( ١٩٦٩ء، سیربین، اکتوبر، ٣٣ )
صفت ذاتی
١ - کارگر، موث، نتیجہ خیز۔ (نوراللغات؛ پلیٹس)۔