پیش خدمت

( پیش خِدْمَت )
{ پیش (ی مجہول) + خِد + مَت }

تفصیلات


فارسی سے ماخوذ اسم 'پیش' کے ساتھ عربی اسم مجرد 'خدمت' ملنے سے مرکبِ توصیفی بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٨٠ء کو "فسانۂ آزاد" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - حاضر باش نوکر، گھروالوں کے کام میں ہاتھ بٹانے والا نیز دوسرے کام کرنے والا شخص، کمیرا، ٹہلیا، خدمتگار۔
"انوری نے آداب شاہی کے لحاظ سے گھوڑے پر سوار ہونے میں تامل کیا لیکن پیش خدمت کے اصرار سے سوار ہوا"      ( ١٩٠٧ء، شعر الحجم، ٢٦٨:١ )
٢ - زنان خانے میں اوپر کا کام کرنے والی، خادمہ، ملازمہ۔
"نکاح ٢٥ہزار کے مہر پر ہوا . بیگم کی ایک پیش خدمت چھٹی نویس کے ساتھ"      ( ١٩٣٠ء، انشائے ماجد، ٢٥:٢ )