چمکار

( چَمْکار )
{ چم + کار }
( ہندی )

تفصیلات


چَمْک  چَمْکار

ہندی زبان سے ماخوذ لفظ 'چمک' اردو میں عربی رسم الخط سے اپنے اصل معنی اور اصل حالت کے ساتھ مستعمل ہے۔ 'چمک' کے ساتھ 'ار' لاحقۂ نسبت لگانے سے 'چمکار' بنا۔ اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : چَمْکاریں [چَم + کا + ریں]
جمع غیر ندائی   : چَمْکاروں [چَم + کا + روں (و مجہول)]
١ - شوخی؛ چمک، جھلک؛ کوندا۔
 ابرو ہلتے ہیں یا لچکتی ہے کٹار یہ روپ کہ رحمتوں کی جیسے چمکار      ( ١٩٤٦ء، روپ، ١٨ )