چمنی

( چِمْنی )
{ چِم + نی }
( انگریزی )

تفصیلات


Chimney  چِمْنی

انگریزی زبان کے لفظ 'Chimney' سے ماخوذ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٨٩ء کو "سیرکہسار" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم آلہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : چِمْنِیاں [چِم + نِیاں]
جمع غیر ندائی   : چِمْنِیوں [چِم + نِیوں (و مجہول)]
١ - وہ نالی (چھوٹی بڑی ہر سائز کی) جو مکان بھٹی انجن یا کارخانے وغیرہ سے دھنواں یا بھاپ نکالنے کے لیے بنائی جائے (اس کا سرا عموماً اوپر کو نکلا ہوا نظر آتا ہے)، دودکش، دھنوالا۔
"اس چوکھٹے کے اندر آتشیں اینٹوں کا صندوق بنا دیا جاتا ہے . اور اوپر چھت میں چمنی کے لیے کھلی جگہ رکھی جاتی ہے۔"      ( ١٩٧٦ء، فن آہن گری، ٢٦ )
٢ - آلات روشنی کے لیے شیشے کا بنا ہوا سرپوش جو اوپر نیچے سے کھلا ہو۔
"بڑے لیمپ کی چمنی توڑی اور یہ وہ چمنی تھی جو اویس کو بہت پسند تھی۔"      ( ١٩٣٦ء، راشدالخیری، تربیت نسواں، ٢٧ )
٣ - دیوار میں وہ سوراخ جس میں سے چولھے میں آگ جلنے سے دھواں نکلتا ہے۔
"چمنیوں کی دود کے اندرونی رخ پر . استرکاری کر دی جاتی ہے۔"      ( ١٩١٧ء، رسالہ تعمیر عمارت، ٢٣ )
٤ - آتش دان۔
"بجنی گھڑی جو چمنی کی کارنس پر دھری تھی ٹک ٹک کر رہی تھی۔"      ( ١٩٢٤ء، خونی راز، ١٧٧ )
  • chimney