چنبل

( چَنْبَل )
{ چَم + بَل }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں لفظ'چنبر' اردو میں 'چنبل' بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٧٧ء کو "کلیات قلق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - کاسۂ گدائی، بھیک کا پیالہ، کشکول گدائی۔
 میری جھولی بھر دے میرا چنبل بھر دے      ( ١٩١٣ء، سی پارۂ دل، ١١ )
٢ - حقہ کا سرپوش، چلم کا گھیر یا اوپر کا پھیلا ہوا حصہ جس میں آگ رکھی جاتی ہے۔ (ان معنوں میں چنبل بضم چ بھی بولتے ہیں)، چنبر۔
"ملازم پیچوان لے کر حاضر ہو گیا جس کی فرشی نقرئی تھی . اور چنبل کے چاروں طرف چاندی کی زنجیریں لٹک رہی تھیں۔"      ( ١٩٦٣ء، دلی کی شام، ٢٤٧ )
٣ - داد اور خارش کی طرح کا ایک جلدی مرض جس میں سرخ و سفید چتیاں بدن پر پڑ جاتی ہیں، گول داغ دھبوں کی بیماری۔
"اب وہ تھا اور اس کے اردگرد . داد، چنبل اور خارش۔"      ( ١٩٦٢ء، آفت کا ٹکڑا، ٣٣٥ )