چنگیر

( چَنْگیر )
{ چن (ن غنہ) + گیر (ی مجہول) }
( سنسکرت )

تفصیلات


چنگیرک  چَنْگیر

سنسکرت کے لفظ 'چنگیرک' سے ماخوذ اردو میں 'چنگیر' بطور اسم مستعمل ہے۔ ایک امکان یہ ہے کہ فارسی زبان سے بھی ماخوذ ہے۔ ١٧٩١ء کو "طوطی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم آلہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : چَنْگیریں [چَن (ن غنہ) + گے + ریں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : چَنْگیروں [چَن (ن غنہ) + گے + روں (و مجہول)]
١ - روٹی، پھول اور مٹھائی وغیرہ کا پھیلا ہوا گول ظرف جو تنکوں سے بنا گیا ہو، پھیلواں منہ کی اتھلی نوکری یا ڈلیا۔
"سامنے چنگیر، جس میں روٹیاں رومال سے ڈھکی ہوئی ہیں"      ( ١٩٧٥ء، خاک نشین، ١٠٨ )
٢ - خون کا سرپوش، تورہ پوش۔ (نوراللغات؛ فرہنگ آصفیہ)
٣ - آٹے کے پیڑے کی چپٹی کی ہوئی شکل جو روٹی کی شکل بنانے سے قبل انگلیوں سے تھپک کر یا دبا کر بنا لی جائے تاکہ اس پر بیلن پھرنے لگے۔
"چوبیس پیڑے بنائے جائیں اور چنگیریں بنا کر ان پر گھی لگائیں۔"      ( ١٩٣٠ء، عصمتی دسترخوان، ٢٤٦ )
٤ - [ معماری ]  صدر طاق کے لب کے نیچے اور گلدستہ کی شکل کی بنی ہوئی منبت کاری۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 122:1)
  • ٹوکَری
  • چھابی