چنگھاڑ

( چِنْگھاڑ )
{ چِن (ن غنہ) + گھاڑ }
( سنسکرت )

تفصیلات


چتکار  چِنْگھاڑ

سنسکرت زبان کے لفظ 'چتکار' سے ماخوذ اردو میں 'چنگھاڑ' بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٨٣ء کو "طلائع المقدور" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - ہاتھی کی آواز۔
"اس میں اور ہاتھی کی چنگھاڑ میں کسی قسم کی کا فرق رہتا ہے? کچھ نہیں"      ( ١٩٣٥ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ٢٠، ٥:٣٩ )
٢ - نالہ وفریاد کی آواز، چیخ پکار، شور و غوغا، اونچی آواز، چلاہٹ۔
"وہ دلیل کی جگہ چنگھاڑ سے اگلے کو قائل کر لیتے"      ( ١٩٨١ء، راجہ گدھ، ١٦ )
٣ - مہیب آواز، خوفناک آواز۔
"تم پر ایک چنگھاڑ کا عذاب نازل ہو گا یعنی ایک آتشی چنگھاڑ کہ کان کے پردے پھٹ جائیں گے اور مر جاؤ گے"      ( ١٩٣٤ء، قرآنی قصے، ١٠٣ )
  • چِیْخ
  • غُل
  • فَریاد