تفصیلات
چتکار چِنْگھاڑ چِنْگھاڑْنا
سنسکرت زبان کے لفظ 'چتکار' سے ماخوذ اردو میں 'چنگھاڑ' کے ساتھ 'نا' لاحقۂ مصدر لگانے سے 'چنگھاڑنا' بنا۔ اردو میں بطور فعل مستعمل ہے ١٧٦٦ء کو "سامی (چمنستان شعرا)" میں مستعمل ملتا ہے۔
فعل لازم
١ - ہاتھی کا چیخنا۔
جو چنگھاڑتے ہیں یہ فیلان مست گرجتے ہیں مے خانے میں مے پرست
( ١٩٣٢ء، بے نظیر، کلام بے نظیر، ٣٣٢ )
٢ - چنگھاڑ مارنا۔
پھر تو میں چنگاڑتی ہوں خوفناک انداز میں موت کی آواز ہوتی ہے مری آواز میں
( ١٩٣٣ء، سیف و سبو، ٣٣ )
٣ - شور مچانا، چلانا۔
"بڑے بڑے لاؤڈ اسپیکر پر انسانی آوازیں گرجتی اور چنگھاڑتی ہیں"
( ١٩٨٠ء، ماس اور مٹی، ١٢ )
٤ - مور اور جھینگر وغیرہ کا تیز آواز نکالنا۔
"چمن میں مور چنگھاڑتے صحرا میں نعرے مارتے"
( ١٨٨٨ء، طلسم ہوس ربا، ٦٤:٣ )
٥ - چیخنا، دہاڑنا، خوفناک آواز نکالنا۔
"نام کو تو شیر ہے پر سوائے مور کی طرح اترا اترا کر ناچنے اور چنگھاڑنے کے اس کو آتا ہی کیا ہے"
( ١٩٠٠ء، زلفی، ٣٤ )