چنوانا

( چُنْوانا )
{ چُن + وا + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


چنو  چُنْنا  چُنْوانا

سنسکرت زبان کے لفظ 'چنو' سے ماخوذ اردو مصدر 'چننا' کی علامت مصدر 'نا' ہٹا کر 'وانا' بطور لاحقۂ مصدر لگانے سے 'چنوانا' بطور فعل مستعمل ہے۔ ١٨٠٢ء کو "نثر بے نظیر" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - تعمیر کے لیے اینٹ یا پتھر کی چونے یا گارے کے ساتھ اوپر تہ بہ تہ بندش کرانا، چنائی کرانا۔
"مامائیں، اصیلیں کہتی تھیں کہ سرکار کوار کوٹ چنوائیں گے۔"      ( ١٩٢٨ء، پس پردہ، ١٢٧ )
٢ - ڈھونڈ ڈھونڈ کر نکلوانا یا چنائی کرانا۔
"آخر زمانے میں . اکاد کا سفید بال آگیا تھا، اس کو نہایت احتیاط سے چنواتے تھے"      ( ١٩٤٧ء، فرحت، مضامین، ٢٠٨:٤ )
٣ - چنٹیں ڈلوانا، پلیٹیں یا شکنیں ڈلوانا۔
 پہنی جو چنوا کے چپکن یار نے جو مرا مضمون ہے وہ چیدہ ہے      ( ١٨٣١ء، دیوان ناسخ، ١٦٤:٢ )
٤ - ایک ایک کر کے اٹھوانا یا بنوایا۔
 چنوائے گا فلک اسے پلکوں سے عاقبت ہر جائے اشک شور نے پھیلا دیا نمک      ( ١٨٧٩ء، قلق، کلیات، ٨٩ )