چوبیس گھنٹے

( چَوبِیس گَھنْٹے )
{ چَو (و لین) + بِیس + گَھن (فتحہ گ مجہول) + ٹے }

تفصیلات


سنسکرت زبان کے لفظ 'چتر' سے ماخوذ 'چو' کے ساتھ ہندی صفت عددی 'بیس' لگانے سے 'چوبیس' بنا اور اس کے ساتھ ہندی زبان ہی سے ماخوذ 'گھنٹے' لگانے سے اردو مرکب 'چوبیس گھنٹے' بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٥٩ء کو "رسالہ تعلیم النفس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - ہمیشہ، ہر وقت۔
"بادیہ نشین عرب اور طبیعۃ دونوں کا چوبس گھنٹے کا ساتھ ہے"      ( ١٩٦٨ء، اندلس (تاریخ و ادب)، ٢٠ )
٢ - رات اور دن کا عرصہ۔
"چند نایاب رکابیاں . تھیں جن میں کھانا ڈالوں تو چوبیس گھنٹے گرم رہتا ہے"      ( ١٩٥٦ء، چنگیز، ١٦ )