چوپال

( چَوپال )
{ چَو (و لین) + پال }

تفصیلات


سنسکرت زبان کے لفظ 'چتر' سے ماخوذ 'چو' کے ساتھ فارسی لفظ 'پا' کے ساتھ 'ل' بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے اردو میں 'چوپال' بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٧٣ء کو "مکمل مجموعۂ لکچرزو اسپیچز" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف مکاں ( مؤنث - واحد )
جمع   : چَوپالیں [چَو (و لین) + پا + لیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : چَوپالوں [چَو (ولین) + پا + لوں (و مجہول)]
١ - گاؤں میں وہ جگہ جہاں عام طور پر گاؤں والے جمع ہو کر اپنے مسائل طے کرتے ہیں۔
"وسیع چوپال، ان کے کشادہ چبوترے، ان کے فراخ صحن، ہر وقت آنے جانے والوں کے لیے کھلے رہتے"      ( ١٩٣٨ء، انشا ماجد، ١٩:٢ )
٢ - گاؤں کا وہ پنچایتی مکان جس میں پنچ مل کر بیٹھیں اور جس میں پنچایت ہو یا دوسرے معاملات انجام پائیں"
"چوپال سے جا کر حساب کے مطابق اس نے مالیا نے کی رقم میرے سپرد کی"      ( ١٩١٤ء، گردراہ، ٤٦ )
٣ - [ معماری ]  پرانی وضع کی بڑی قسم کی اینٹ جو تقریباً آٹھ یا نو انچ لمبی چھے یا ساتھ انچ چوڑی اور ڈیڑھ انچ موٹی ہوتی ہے۔ اس کو شاہ جہانی اینٹ بھی کہتے ہیں۔ (اصطلاحات پیشہ وراں 80:1)