پیلو

( پِیلُو )
{ پِی + لُو }
( سنسکرت )

تفصیلات


پیلو  پِیلُو

سنسکرت سے اردو میں داخل ہوا اور اپنی اصل صورت و مفہوم میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٦٧ء کو "نورالہدایہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - ایک درخت کا نام جس کی پتلی شاخوں اور جڑ کی مسواک نیز دانت کی برش بھی بناتے ہیں، اس کا ریشہ بہت مضبوط ہوتا ہے اور پھل کھاتے بھی ہیں، لاطینی : Careya arborea; Salvadora Persica
"میں نے پکے پیلو بہت کھائے۔"      ( ١٩٦٩ء، مقاماتِ ناصری، ٨٤ )
٢ - ایک پھول، لاط : Saccharum Sara کا شگوفہ؛ ایک کپڑا؛ تیر؛ ہاتھی۔ (پلیٹس)