پیمان الست

( پَیمانِ اَلَسْت )
{ پَے (ی لین) + ما + نے + اَلَسْت }

تفصیلات


فارسی سے ماخوذ اسم 'پیمان' بطور مضاف الیہ کے ساتھ کسرۂ اضافت لگا کر عربی تلمیح 'الست (کیا میں نہیں ہوں)' بطور مضاف ملنے سے مرکب اضافی بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے سب سے پہلے ١٨٥١ء کو "کلیاتِ مومن" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - وہ عہد جو روزِ اول خدا نے تمام ارواح کو جمع کر کے لیا تھا اور سوال کیا تھا کہ الست بربکم (کیا میں تمھارا پروردگار نہیں ہوں?) اور تمام روحوں نے جواب دیا کہ قالوبلٰی (کہا ہاں)۔
 توڑنا مومن نے پیمانے الست ہیں مسلم عاشقی کے فن میں ہم      ( ١٨٥١ء، مومن، کلیات، ١١٨ )