ٹھننا

( ٹَھنْنا )
{ ٹَھن + نا }
( ہندی )

تفصیلات


ٹھن  ٹَھنْنا

ہندی زبان سے ماخوذ لفظ 'ٹھن' کے ساتھ اردو لاحقۂ مصدر 'نا' لگنے سے 'ٹھننا' بنا۔ اردو میں بطور مصدر مستعمل ہے۔ ١٨٩٢ء میں "مہتاب داغ" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - ٹھاننا کا فعل لازم ہے۔     
"اس کے دل میں جو ٹھن گئی ہے اسے پورا کر کے چھوڑے گا۔"     رجوع کریں:   ( ١٩٢٢ء، گوشۂ عافیت، ٧٥:١ )
٢ - مخالفت ہونا، کشیدگی ہونا، ان بن ہونا۔
"سلطان نجد کی شمالی سرحد کے لوگوں سے ٹھنی ہوئی تھی۔"      ( ١٩٠٤ء، خالد، ٣٨ )
٣ - قرار پانا، شروع ہونا، جاری رہنا۔
"پڑھنے والا سوچتا ہے کہ کیا یہ جنگ یونہی ٹھنی رہے گی۔"      ( ١٩١٠ء، معرکۂ مذہب و سائنس، ٢ )
  • to be fixed or settled;  to be determined or resolved;  to be ascertained