توتا

( توتا )
{ تو (و مجہول) + تا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان کے لفظ 'تھوت + اکہ' سے ماخوذ ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ اور تصرف کے ساتھ اردو میں مستعمل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٠٥ء کو "آرائش محفل" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : توتی [تو (و مجہول) + تی]
واحد غیر ندائی   : توتے [تو (و مجہول) + تے]
جمع   : توتے [تو(و مجہول) + تے]
جمع غیر ندائی   : توتوں [تو (و مجہول) + توں (و مجہول)]
١ - ایک سبز رنگ کا پرند جس کی چونچ سرخ اور گلے میں طوق ہوتا ہے۔
"اس کی جان اس طرح نکل جاتی جیسے پنجرے کی قید سے جنگلی توتا۔"      ( ١٩٢٨ء، پس پردہ، ١٠٢ )
٢ - بھنگ کی لگدی۔ (نوراللغات)
٣ - [ مجازا ]  طفل خوش گفتار۔ (نوراللغات)
٤ - [ نان بائی ]  نان بائی تنور میں سے روٹی نکالنے کے دونوں آلوں کو جو ایک ساتھ استعمال ہوتے ہیں "جوڑی" کہتے ہیں، وہ سیخ جس کا ایک سرا چپٹا (کھرپی کی شکل) ہوتا ہے 'ارا' کہلاتی ہے اور دوسری سیخ جس کی نوک مڑی ہوئی ہوتی ہے "طوطا" (یعنی توتا) کے نام سے پکاری جاتی ہے۔ (اردو نامہ، 58:44)
  • a parrot;  pet
  • darling (a term of endearment applied to children);  the hammer or cock of a matchlock