صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - ریزہ ریزہ، ٹکڑے ٹکڑے۔
"نصیر نے گلاس خالی کر کے برج موہن کے گلاس پر دے مارا، دونوں ایک چھناکے کے ساتھ چور ہو گئے۔"
( ١٩٥٤ء، شاید کہ بہار آئی، ٢٦ )
٢ - مست، سرشار، غرق، محو، منہمک۔
"ایک بہت ہی ذہین و عالم ہے اور علم کے غرور میں چور۔"
( ١٩١٣ء، تمدن ہند، ١٣٨ )
٣ - نشے میں دھت، بدمست، مدہوش، مخمور۔
عجیب چیز ہے مے خانۂ تصور بھی یہاں سے ہوش میں پہنچے وہاں سے چور آئے
( ١٩٣٤ء، شعلۂ طور، ٨٩ )
٤ - نڈھال، کمزور، تھکا ماندہ۔
"وہ سرنگا پٹم کے دروازے پر زخموں سے چور نقش بے جاں ہو کر گرا۔"
( ١٩٤٦ء، شیرانی، مقالات، ١٨ )
٥ - بہت زیادہ، حد درجہ۔
"ان دونوں بے رحموں نے بخاطر جمع میرے تئیں چور زخمی کیا اور لہولہان کر دیا۔"
( ١٨٠٢ء، باغ و بہار، ١٥٧ )
٦ - محو، مشغول، مصروف۔
رکھ تن کو مجاہدہ میں نت چور اور من کو مشاہدہ میں معمور
( ١٦٦٣ء، میراں جی حق نما، رسالہ نورنین، ٤٢ )