چوراسی

( چوراسی )
{ چو (و مجہول) + را + سی }
( سنسکرت )

تفصیلات


فارسی زبان کے لفظ 'چہار' ماخوذ 'چار' کی مغیرہ صورت 'چور' کے ساتھ ہندی صفت عددی 'اسی' لگانے سے 'چوراسی' بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ گاہے بطور اسم بھی استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٩٣ء کو "آئین اکبری" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت عددی ( واحد )
١ - اسی اور چار کا مجموعہ، عدد جو تراسی کے بعد اور پچاسی سے پہلے آتا ہے (ہندسوں میں) 84
"چوراسی سال کی زندگی میں چودہ سال پابند سلاسل رہے۔"      ( ١٩٨١ء، آسماں کیسے کیسے، ١٨٥ )
٢ - (پہلے زمانے کا) ایک علاقہ پر گنہ یا ضلع جس میں چوراسی گاؤں ہوا کرتے تھے۔" (پلیٹس؛ جامع اللغات)
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - گھنگرو جو ناچنے والیاں پاؤں میں پہنتی ہیں، جھانجھن، جھانجر۔
"بمجرد حکم شگوفہ حاضر ہوئی اور پیشواز منگا کر پہنی چوراسی پاؤں میں باندھی۔"      ( ١٨٨٢ء، طلسم ہوش ربا، ١٤:١ )
٢ - گھنگرووں یا گھنٹیوں کا بار جو ہاتھیوں اونٹوں یا بیلوں کی گردن میں اور بھیلی منجھولی یارتھ میں بھی نیچے کی طرف باندھا جاتا ہے۔
"سانڈنی سوار قطار در قطار سانڈنیوں کی گردنیں گودیوں میں لیے چوراسیاں لٹکتیں، گھنگرو بجتے۔"      ( ١٩٤٣ء، دلی کی چند عجیب ہستیاں، ٥١ )