چومنا

( چُومْنا )
{ چُوم + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


چُوما  چُومْنا

سنسکرت زبان کےلفظ 'چمب + کہ' سے ماخوذ 'چوما' کی الف ہٹا کر 'نا' لاحقۂ مصدر لگانے سے 'چومنا' بنا۔ اردو میں بطور فعل مستعمل ہے۔ ١٥٦٤ء، کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - (پیار محبت سے) بوسہ لینا، پیار کرنا۔
"بچے کو گود میں اٹھا کر چومنا شروع کر دیا"      ( ١٩٧٧ء، ابراہیم جلیس، الٹی قبر، ١٥٧ )
٢ - [ تعظیما و احتراما ]  بوسہ لینا۔
"امجدی. نے عقیلہ بیگم کی طرف دیکھا اور کسی دبے ہوئے جذبے سے مغلوب ہو کر انگوٹھی کو چوم کر آنکھوں سے لگا لیا"      ( ١٩٦١ء، ہالہ، ٢٢٣ )
٣ - [ عو ]  بوسہ لینا (ٹوٹکا یا شگون بد کو رفع کرنے کے لیے)۔
"چوکھٹ پر ہاتھ رکھ کر کھڑے نہ ہو اور بھولے سے رکھ دیا تو دونوں ہاتھ چوم لو"      ( ١٨٧٤ء، مجالس النسا، ٥٤:١ )